انڈے کو کبھی تیز آگ پر نہیں پکانا چاہیے اور نہ ہی زیادہ سخت پکانا چاہیے۔ اس طرح انڈے میں موجود سفیدی اور زردی کے جوہر موثرہ زائل ہو جاتے ہیں۔ تیز آگ پر انڈے میں موجود پروٹین کے ضائع ہونے کا خدشہ ہوتا ہے۔
انڈا مشہور عام چیز ہے جس سے تقریباً ہر شخص واقف ہے۔ دودھ کی طرح انڈے میں مکمل خوراک ہوتی ہے یعنی اس میں وہ تمام اجزاء موجود ہوتے ہیں جو صحت کو قائم رکھنے کیلئے ضروری ہوتے ہیں۔انڈامقوی غذا ہونے کے ساتھ ساتھ دماغ اور آنکھوں کو بھی تقویت دیتا ہے۔ بیماری کے بعد ہونے والی نقاہت کو دفع کرتا ہے۔ لوگ اسے موسم سرما کی غذا خیال کرتے ہیں لیکن یہ موسم گرما میں بھی مفید ہے۔ انڈا پروٹین، فاسفورس اور کیلشیم سے بھرپور ہے۔انڈا پروٹین سے بھرپور وہتا ہے۔پروٹین گوشت پوست اور پٹھوں کی ساخت کے کام آتے ہیں۔ اس سے جسم میں طاقت اورحرارت پیدا ہوتی ہے۔ کیلشیم ، فولاد، فاسفورس بدن انسانی کے لئے بڑے اہم ہیں۔ کیلشیم پھیپھڑوں کی ساخت کو درست رکھنے اور جسم کی نشونما میں اور پیشاب کی تیزابیت دور کرنے میں اہم کردار ادا کرتا ہے۔ فولاد خون کے سرخ ذرات پیدا کرتا ہے۔ فاسفورس اعصاب کو طاقت دیتا ہے۔ انڈے میں معدنی نمک بھی پائے جاتے ہیں۔ شیخ الرئیس بوعلی سینا کے نزدیک انڈا تقویت قلب کے لئے مفید ہے۔ انڈا ابال کر اور سالن میں پکا کر کھایا جاتا ہے۔ اکثر لوگ انڈے کو ناشتے کا اہم جزو بناتے ہیں۔ موسم سرما میں انڈوں کا حلوہ بھی بنایا جاتا ہے۔ ویسے تو کئی جانوروں کے انڈے استعمال ہوتے ہیں لیکن ہمارے ہاں مرغی کے انڈے زیادہ کھائے جاتے ہیں۔ اس کے بعد بطخ کے انڈے میں جو سفیدی اور زردی ہوتی ہے سب سے زیادہ مفید یہی ہے۔
انڈے کو کبھی تیز آگ پر نہیں پکانا چاہیے اور نہ ہی زیادہ سخت پکانا چاہیے۔ اس طرح انڈے میں موجود سفیدی اور زردی کے جوہر موثرہ زائل ہو جاتے ہیں۔ تیز آگ پر انڈے میں موجود پروٹین کے ضائع ہونے کا خدشہ ہوتا ہے۔ یہی وجہ ہے کہ لوگ عموماً انڈا ہاف بوائل استعمال کرتے ہیں تاکہ جو ہر زائل نہ ہو جائیں۔انڈے کس قدر کھائے جائیں، اس بارے میں کوئی حتمی رائے نہیں ہے۔ ایک خیال ہے کہ جس قدر انڈے کھائیں مفید ہیں۔ دوسری رائے ہے کہ انڈوں کا بکثرت استعمال سے کولیسٹرول کی زیادتی ہوکر امراض قلب ہوسکتے ہیں۔ اس لئے مناسب طریقہ اعتدال ہی کا ہے۔
انڈے کو ابال کر چھیل کر سفیدی اور زردی سمیت کھایاجاتا ہے۔ بعض لوگ کچا انڈا ہی پی جاتے ہیں مگر مناسب طریقہ یہ ہے کہ انڈے کو پانی میں اتنی دیر تک ابالا جائے کہ سفیدی پک جائے اور زردی پکنے کے قریب ہو (چھوٹا انڈاہ تقریباً 3 منٹ اور بڑا انڈا تقریباً 4 منٹ) یعنی پورے طور پر نہ پکے پھر اس کو اتار کر اور چھیل کر اس پر ذرا سا نمک اور مرچ چھڑک کر کھایا جائے۔ یہ طریقہ ہاف بوائل کھانے کا ہے۔
انڈے کو دودھ میں پھینٹ کر شہد میں میٹھا کر کے پینا مفید ہے۔ ترکیب یہ ہے:انڈے کی سفیدی اور زردی نکال کر صاف پیالے میں رکھیں۔ اس کے اوپر جوش کھایا ہوا دودھ ڈال کر پھینٹ لیں، پھر شہد ملا کر پی لیں۔
انڈے کے فوائد: انڈے خون پیدا کرتے ہیں۔ دل‘ دماغ اور باہ کو قوت دیتے ہیں۔ کمزور مریضوں کی بہترین غذا ہے۔ انڈے کی زردی سے روغن نکالا جاتا ہے جو بال اُگانے میں بڑا مؤثر ہوتا ہے۔ عام جسمانی کمزوری میں دو انڈوں کی زردی اور سفیدی ایک پیالے میں ڈال کر اچھی طرح سے پھینٹیں اور پھر گرم دودھ پاؤ بھر میں تین چمچ خالص شہد ملا کر پینے سے بہت فائدہ ہوتا ہے۔ جن لوگوں کو رعشہ کی شکایت ہو ان کیلئےا ٓدھ پکے انڈے کی زردی نہایت مفید دوا ہے۔ انہیں چاہیے کہ وہ روزانہ نہار منہ دو آدھ پکے انڈوں کی زردی کھائیں۔ بچوں کو قے اور دست آنے کی صورت میں ایک انڈے کی سفیدی کو پاؤ بھر پانی میں پھینٹ کر چینی ملا کر پلانے سے صحت ہوتی ہے۔ انڈوں کے چھلکوں کا کشتہ بنا کر جریان‘ سیلان الرحم اور ذیابیطس کی بیماریوں میں استعمال کرنا بے حد مفید ہے۔ سینے کی جلن کی صورت میں گرم دودھ میں دیسی انڈا پھینٹ کر پلانے سے افاقہ ہوتا ہے۔ گرتے ہوئے بالوں کو روکنے کیلئے انڈا پھینٹ کر بالوں کی جڑوں میں لگانے اور دو گھنٹے بعد سر دھونے سے بہت فائدہ ہوتا ہے۔ کم از کم ایک ہفتہ تک یہ عمل کرنا ضروری ہوتا ہے۔ سینہ کی کھڑکھڑاہٹ اور معدہ کے منہ سے خون آنے کو روکتا ہے۔ انڈا لحمیات کا بہترین ماخذہے۔
حضرت حکیم محمد طارق محمود مجذوبی چغتائی (دامت برکاتہم) فاضل طب و جراحت ہیں اور پاکستان کونسل سے رجسٹرڈ پریکٹیشنز ہیں۔حضرت (دامت برکاتہم) ماہنامہ عبقری کے ایڈیٹر اور طب نبوی اور جدید سائنس‘ روحانیت‘ صوفی ازم پر تقریباً 250 سے زائد کتابوں کے محقق اور مصنف ہیں۔ ان کی کتب اور تالیفات کا ترجمہ کئی زبانوں میں ہوچکا ہے۔ حضرت (دامت برکاتہم) آقا سرور کونین ﷺ کی پُرامن شریعت اور مسنون اعمال سے مزین، راحت والی زندگی کا پیغام اُمت کو دے رہے ہیں۔ مزید پڑھیں